ریت پر جب گرایا جاتا ہے |
پتھروں سے دبایا جاتا ہے |
ھاتھ پاؤں جکڑ کے صحرا میں |
یوں پسینہ بہایا جاتا ہے |
دشت میں جسم جل رہا ہےگو |
جشن دل میں منایا جاتا ہے |
نعرہ اس کا ہو اَلاَحد پھرتو |
خاک میں تب ستایا جاتا ہے |
کرب آلود حق کھلے بندوں |
حاضریں کو دکھایا جاتا ہے |
صبر اور شکر کے ہی بل بوتے |
حکمِ اللہ بچایا جاتا ہے |
کفر سے باغی ہونے سے پہلے |
حق ِتجارت لگایا جاتا ہے |
اللہ پر جب بھروسہ ہو اس کا |
ضد میں آ کر رلایا جاتا ہے |
جب بھی مالک کو کام ہو کوئی |
جلدی میں وہ کرایا جاتا ہے |
تنگ کرنے کے واسطے اس کو |
راتوں کو پھر جگایا جاتا ہے |
ہر گھڑی اُس کو پھر اذیت دے |
رات اور دن بھگایا جاتا ہے |
ڈال پھندا گلے میں اُس کے پھر |
گلیوں میں تب گھمایا جاتا ہے |
ہر ستم ، ظلم ذات پر سہہ کر |
رشتۂ اللہ نبھایا جاتا ہے |
اس کے نعرہ کی پھر صداقت سے |
کافروں کو ڈرایا جاتا ہے |
سات اوقیہ سونا دے کر پھر |
عبد کو یوں چھڑایا جاتا ہے |
نام اس کا بلال ابنِ رباع |
دل ہی سے وہ ہٹایا جاتا ہے |
یوں نبی کی مدینہ آمد پر |
عشقِ الفت دھرایا جاتا ہے |
جب ہو نسبت نبی سے ایسی تو |
زر پہ نگراں رکھایا جاتا ہے |
پختہ ایمان اللہ پر ایسا |
یوں مؤذن بنایا جاتا ہے |
جب کہ یومِ بدر کے موقع پر |
بدلہ دل سے دلایا جاتا ہے |
گو کہ آغاز سے لے آخر تک |
جذبۂ ایماں رجایا جاتا ہے |
ہند نامی دو شیزہ سے ان کا |
ایسے پھر گھر بسایا جاتا ہے |
کعبہ کی چھت سے پھر اذاں دلوا |
رتبہ اس کا بڑھایا جاتا ہے |
پھر فنا کر کے سب خداؤں کو |
سر فخر سے اٹھایا جاتا ہے |
دین کو یوں قبول کرنے پر |
پلکوں پر ہی بٹھایا جاتا ہے |
پیش خدمت ہیں گُل عقیدت کے |
ظرفِ اعلی سجایا جاتا ہے |
نام اس کا بلال ابنِ رباع |
دل ہی سے وہ بتایا جاتا ہے |
زاہد نیاز |
گرایا جاتا ہے |
پتھروں سے دبایا جاتا ہے |
ھاتھ پاؤں جکڑ کے صحرا میں |
یوں پسینہ بہایا جاتا ہے |
دشت میں جسم جل رہا ہےگو |
جشن دل میں منایا جاتا ہے |
نعرہ اس کا ہو اَلاَحد پھرتو |
خاک میں تب ستایا جاتا ہے |
کرب آلود حق کھلے بندوں |
حاضریں کو دکھایا جاتا ہے |
صبر اور شکر کے ہی بل بوتے |
حکمِ اللہ بچایا جاتا ہے |
کفر سے باغی ہونے سے پہلے |
حق ِتجارت لگایا جاتا ہے |
اللہ پر جب بھروسہ ہو اس کا |
ضد میں آ کر رلایا جاتا ہے |
جب بھی مالک کو کام ہو کوئی |
جلدی میں وہ کرایا جاتا ہے |
تنگ کرنے کے واسطے اس کو |
راتوں کو پھر جگایا جاتا ہے |
ہر گھڑی اُس کو پھر اذیت دے |
رات اور دن بھگایا جاتا ہے |
ڈال پھندا گلے میں اُس کے پھر |
گلیوں میں تب گھمایا جاتا ہے |
ہر ستم ، ظلم ذات پر سہہ کر |
رشتۂ اللہ نبھایا جاتا ہے |
اس کے نعرہ کی پھر صداقت سے |
کافروں کو ڈرایا جاتا ہے |
سات اوقیہ سونا دے کر پھر |
عبد کو یوں چھڑایا جاتا ہے |
نام اس کا بلال ابنِ رباع |
دل ہی سے وہ ہٹایا جاتا ہے |
یوں نبی کی مدینہ آمد پر |
عشقِ الفت دھرایا جاتا ہے |
جب ہو نسبت نبی سے ایسی تو |
وہ مشیرِ ذر رکھایا جاتا ہے |
پختہ ایمان اللہ پر ایسا |
یوں مؤذن بنایا جاتا ہے |
جب کہ یومِ بدر کے موقع پر |
بدلہ دل سے دلایا جاتا ہے |
گو کہ آغاز سے لے آخر تک |
جذبۂ ایماں رجایا جاتا ہے |
ہند نامی دو شیزہ سے ان کا |
ایسے پھر گھر بسایا جاتا ہے |
کعبہ کی چھت سے پھر اذاں دلوا |
رتبہ اس کا بڑھایا جاتا ہے |
پھر فنا کر کے سب خداؤں کو |
سر فخر سے اٹھایا جاتا ہے |
دین کو یوں قبول کرنے پر |
پلکوں پر ہی بٹھایا جاتا ہے |
پیش خدمت ہیں گُل عقیدت کے |
ظرفِ اعلی سجایا جاتا ہے |
نام اس کا بلال ابنِ رباع |
دل ہی سے وہ بتایا جاتا ہے |
زاہد نیاز |
معلومات