مدینے سے آئیں کرم کی ہوائیں
مقدر دہر کے یہی جگمگائیں
ہے گھیرا فلک کو سدا رحمتوں کا
کریں فضلِ حق کی اے طالب دعائیں
چراغاں ہے النجم سے ہر فلک پر
منور ہیں الشمس سے یہ فضائیں
بہاریں ہیں لولاک سے اس چمن میں
ہیں وللیل کرتیں معطر ہوائیں
جو انساں کے محسن اٹھے ہیں حرم سے
جہنم میں طاغوت جلدی سے جائیں
ہیں شافی نبی میرے کُل مزنبیں کے
چلیں اُن کی راہیں ہمیں وہ بچائیں
گدا ہیں سدا ہم سخی مصطفیٰ کے
درِ غیر پر ہم یہ سر کیوں جھکائیں
کرم ہو کریمی بلا لیں مدینے
حوادث کبھی بھی نہ راہوں میں آئیں
اے محمود جگ پر ہیں احساں نبی کے
ملی خیر جن سے جہاں سارے کھائیں

32