تو نے نظروں میں ہی گرایا ہے |
تجھ کو دل سے اتار سکتا ہوں |
تیری یادوں کا زہر پی لوں گا |
خطرہ ہے تجھ کو مار سکتا ہوں |
ایک شب کے لیے اجازت دے |
عمر ساری گزار سکتا ہوں |
تیری زلفیں سنوار لوں پہلے |
پوری دنیا سنوار سکتا ہوں |
تو ہے کیوں بے خبر صداؤں سے |
اور کس کو پکار سکتا ہوں |
تو اگر مجھ سے بے توجہ ہو |
کیا کسی کو پکار سکتا ہوں |
میں ذرا جیت لوں تجھے پہلے |
پھر تو ہر چیز ہار سکتا ہوں |
پہلے اپنے بدن سے مجھ کو نواز |
روح کو بھی نکھار سکتا ہوں |
معلومات