پیار میں اب کمی نہیں آتی
آنکھ میں اب نمی نہیں آتی
میرے کوچے میں اس محلے میں
یار اب وہ پری نہیں آتی
مسکرانے کو مت کہو پیارے
راس مجھ کو ہنسی نہیں آتی
مجھ کو معلوم ہے کہ چہرے پر
بے سبب بے بسی نہیں آتی
میں تو اب شعر کہتا رہتا ہوں
ہاں مجھے شاعری نہیں آتی
حسن رازق مرحوم

49