| رات بھر ہم جام ٹکراتے رہیں گے |
| غم بھلا کر دل کو بہلاتے رہیں گے |
| ساقیا چھوڑو کسی کے جانے کا دکھ |
| لوگ یونہی آتے اور جاتے رہیں گے |
| گر پریشاں ہیں تو پی کر غم مٹائیں |
| آپ کب تک یونہی شرماتے رہیں گے |
| آرزو حوروں کی ہے تو پی نہ واعظ |
| ورنہ اپنے کام سے جاتے رہیں گے |
| میں نے مے خانہ کو بخشے ہیں نئے رنگ |
| گیت میرے! لوگ اب گاتے رہیں گے |
| تم رقیبوں کے ستم دل پر نہ لینا |
| یونہی وہ حالات الجھا تے رہیں گے |
| مان لو اب التجا تم میری ساغر |
| آخرش کب تک یوں اتراتے رہیں گے |
معلومات