کس کو ، طوفاں میں ، کہیں رستہ بتایا جائے |
ناؤ منجدھار میں ہے اُس کو بچایا جائے |
ہے تلاطم بھی اگر موجوں میں ڈرنا کیسا |
دُور دریا نہیں اُس پار تو جایا جائے |
تیرہ شب میں ہے اگر چاند کو بھجوایا گیا |
کیا ضروری نہیں اُس نُور کو پایا جائے |
پالتے رہنے سے نفرت کے دلوں میں کیا ہو |
دل میں پودا تو محبّت کا لگایا جائے |
کیا ضروری ہے جلیں ضوَ کے لئے گھی کے چراغ |
گر نہ ہو یہ تو دیا ، گھر میں جلایا جائے |
سچ اگر بولیں تو سُولی کا ہے خطرہ سر پر |
پر یہاں جھوٹ کو سچ کہہ کے بُلایا جائے |
طارق انوار کا دریا ہوا جاری دیکھو |
جو نہیں جانتے اُن سب کو بتایا جائے |
معلومات