| ستاتا ہے گگن کا چاند یا تارے، تُمہیں کیا |
| ہوا مہکی ہُوئی، دریا کے یہ دھارے، تُمہیں کیا |
| چلے تھے گاڑنے جھنڈے وفا کے عِشق نگری |
| پِھر ایسا ہے کہ سب کُچھ شوق میں ہارے، تُمہیں کیا |
| جتایا مِیٹھے لہجے میں کِسی نے پیار ہم سے |
| ہُوئے محسُوس وہ الفاظ بھی آرے تُمہیں، کیا |
| ہمیں تُم سے کوئی شِکوہ شِکایت تو نہِیں ہے |
| گنوا بیٹھے جو اپنے خواب وہ سارے، تُمہیں کیا |
| دلِ وحشی کو راحت مِل رہی ہے جِن کے کارن |
| چُبھے جاتے ہیں آنکھوں میں وہ نظّارے تُمہیں کیا |
| پڑا ہر گام پر رونا بجا یہ بات لیکِن |
| دُہائی دے رہے ہیں آ کے "بیچارے" تُمہیں، کیا |
| کِسی کے ساتھ چلنے میں قباحت کیا ہے حسرت |
| اُڑا کے لے کے جائیں گے یہ بنجارے تُمہیں کیا |
| رشِید حسرت |
معلومات