| جہاں سے چلے تھے وہیں آگئے ہیں |
| مقدر نے پیچھا نہ چھوڑا ہمارا |
| نہیں انجمن میں کوئی بھی جو کہہ دے |
| کہ دل بے وفا نے نہ توڑا ہمارا |
| ہیں بدنام دنیا میں ہم تیری خاطر |
| نہیں ہے کسی سے بھی جھگڑا ہمارا |
| وہ جن پر یقیں ہو میاں سب سے زیادہ |
| وہی توڑتے ہیں بھروسہ ہمارا |
| خدا تم کو رکھے سلامت ہمیشہ |
| تمہارے ہی جیسا تھا بیٹا ہمارا |
| اسی واسطے پیار کرتی ہے دنیا |
| بڑا عشق والا ہے لہجہ ہمارا |
| وہ میری ہے یہ خود زمیں بولتی تھی |
| ملا ہے کہاں پھر بھی حصہ ہمارا |
معلومات