پلکیں ہیں قافیے تری آنکھیں ردیف ہیں |
ہونٹوں کی نظمیں بحر میں باہم حلیف ہیں |
چلنے میں اک روانی ہے اٹھنا سلیس ہے |
مصرعے بدن کی شاخ پہ وحشی حریف ہیں |
مفرد ہے تیری ذات مرکب کے حُسن سے |
دل کی غزل میں ڈوب کے فقرے لطیف ہیں |
شرم و حیا کی مثنوی بندش کا ورد ہے |
کافر ادائیں شعر میں جکڑی نظیف ہیں |
مطلع سا جسم بند ہے ترکیبِ عشق سے |
ہونٹوں کے خال کونوں پہ روشن کثیف ہیں |
رنگت تری قصیدے کی تشبیب سے جُڑی |
قاتل نقوش مدح میں ڈھلتے عفیف ہیں |
تیرا وجود اُردو ہے لاریب حسن ہے |
قطعے ترے شباب کے ذکرِ حنیف ہیں |
علمِ عروض نے تجھے ایسا کیا کہ اب |
موزوں خیال نثر کے لگتے خفیف ہیں |
معلومات