شعر جب انداز و لہجہ میں سنایا آپ کا
اہل محفل کے دلوں پر خوب چھایا آپ کا
ناگواری بخش دینا التجا ہے بس یہی
"جانے انجانے اگر ہو دل دکھایا آپ کا"
صورت پر نور سے بکھری تجلی ہر طرف
چہرہ مثل ماہ و کوکب جگمگایا آپ کا
وصل جاناں کی خبر سے یاس رخصت ہو گئی
پر مسرت ہے سماں، لب مسکرایا آپ کا
رہتے ہیں مہمان اکثر زندگی میں رنج بھی
غم کے طوفاں میں رخ تاباں ہی پایا آپ کا
گونج ہو کار نمایاں کی مگر ہر سو نہ کیوں
کل جہاں میں نام نامی ہے سمایا آپ کا
رہبر ملت کی ناصؔر رہتی قدر و منزلت
قائم و دائم رہے تادیر سایہ آپ کا

0
5