| خطۂِ ہند کے حالات بہت نازک ہیں |
| حاکمِ وقت کے خدشات بہت نازک ہیں |
| میرے کردار کی اصلاح چلے وہ کرنے |
| جنکی خود دیکھ لو عادات بہت نازک ہیں |
| چور ڈاکو کی جماعت ہے سنو ! کرسی پر |
| ملک کے واسطے خطرات بہت نازک ہیں |
| اپنی ہر بات میں وہ جھوٹ ہی بولا کرتا |
| ایسے جھوٹے کی حکایات بہت نازک ہیں |
| انکے کوچے میں قدم اپنا سنبھالے رکھنا |
| شہرِ جاناں کی رسومات بہت نازک ہیں |
| ہم اشاروں سے بتا دیتے ہیں اپنی باتیں |
| انکی باتوں میں اشارات بہت نازک ہیں |
| آج ہر بات پہ خاموش تصدق رہنا |
| عام انساں کے خیالات بہت نازک ہیں |
معلومات