| غزل |
| پَگلا گیا ہے دِل اِسے دِلدار چاہئے |
| سَر پھوڑنے کے واسطے دیوار چاہئے |
| چھانی ہزار منزلیں، تسکیں نہیں ہوئی |
| جُوشِ قَدم کو راستہ دُشوار چاہئے |
| حق بات پر مُصر رہیں، آسان تو نہیں |
| سچ بُولنے کو رِفعتِ کِردار چاہئے |
| پھرتے ہیں جانور کہیں پنجرہ نہ توڑ دیں |
| پنچھی، حفاظتی تمھیں دیوار چاہئے |
| بستی میں چور گھومتے ہیں خواب لوٹنے |
| ایسے میں ایک آنکھ تو بیدار چاہئے |
| کچھ مال و زر کی ہمکو ہوس ہے نہ آرزو |
| سوغات چاہئے تو فقط پیار چاہئے |
| اخبار میں شہاب چلو اشتہار دیں |
| غم بانٹنے کے واسطے غمخوار چاہئے |
| شہاب احمد |
| ۱۷ دسمبر ۲۰۲۲ |
معلومات