ہم اہلِ دل نے شب خیزی بہت کی
مگر خورشید نے تیزی بہت کی
شرافت ہے مجھے مرغوب لیکن
شرارت نے دل آویزی بہت کی
زمانہ کر و فر میں غرق ہے یوں
سو تبریزی نے پرویزی بہت کی
بڑا بھولا، بہت معصوم تھا تو
مگر تو نے شر انگیزی بہت کی

0
4