| اپنے ہونے کی سزا کاٹ رہا تھا کب سے |
| بڑھ گیا درد ہوئی مجھ کو محبت جب سے |
| میرے اندر سے کوئی سُر نہیں نکلا اب تک |
| کرچیاں چپکی ہوئی کیوں ہیں نجانے لب سے |
| ان اجالوں سے کبھی غم کے سوا کچھ نہ ملا |
| تلخیاں بڑھنے لگی ہیں ابھی میری شب سے |
| تم نے دنیا سے کنارے کی وجہ پوچھی ہے |
| کیا کہوں مجھ کو شکایت ہے یہاں پر سب سے |
| اب تو غلطی کی سزا کاٹ رہا ہوں شاہدؔ |
| ٹوٹتے تارے پہ مانگا تھا اسے اپنے رب سے |
معلومات