ہر کوئی اب سویرا چاہتا ہے
حسن چہرے پہ نکھرا چاہتا ہے
دام الفت کی منزلت ہے بہت
"دل لگی کو ستارا چاہتا ہے"
اس کو اونچی اڑان بھرنی ہے
چاند پر جو بسیرا چاہتا ہے
خطرہ سے احتیاط ہو ہر وقت
جو عدو ہے، خسارا چاہتا ہے
بادباں تب ہوا کی سمت پہ ہو
کشتی راں جب کنارا چاہتا ہے
وہ خوشی غم میں پیش پیش رہے
اپنا گھر جو سنہرا چاہتا ہے
زیست کے کس ڈگر پہ ہو ناصؔر
الوداعی اشارا چاہتا ہے

0
48