بھاگ آیا ہوں کب کے کمرے سے |
بے سبب ہی سبب کے کمرے سے |
فرش تھا ہی نہ چھت نہ دیواریں |
کچھ ملا بھی نہ اب کے کمرے سے |
جب کہ ہے ہی نہیں میسر اب |
پوچھنا کیا ہی تب کے کمرے سے |
سب ملے ہیں مجھے وراثت میں |
دکھ حسب کے نسب کے کمرے سے |
آ رہی ہے ابھی کوئی آواز |
ایک سُنساں طلب کے کمرے سے |
عکس ٹوٹے ہوئے بر آمد ہیں |
آئنے کے عقب کے کمرے سے |
ایک تازہ غزل ملی شؔیدا |
یعنی ہم بے ادب کے کمرے سے |
معلومات