پھر ہوا شور مرے دل کے نہاں خانے میں
پھر تری یاد کے گھنگھرو میں پہن کر رویا
جب کسی شاخ پہ دیکھا کہ دو پنچھی بیٹھے
دل مرا رویا وہاں اور میں پھر گھر رویا
جب کسی ہاتھ نے تھاما جو مرا ہاتھ کبھی
پھر بچھڑنے کے تصور سے میں ڈر ڈر رویا
جب یہ سوچا کہ اسے چومتا ہوگا کوئی
سوچ کر کانپ گیا اور میں تھر تھر رویا
نہ ملا تُو تو وہ کہتا تھا کہ مر جاؤں گا
اس غلط بات کو سچ مانا تو مر مر رویا
پھر مرے پاؤں میں سرگوشی کی اک کانٹے نے
پھر اسی بات کی وحشت میں میں سرسر رویا
پھر اسی راہ پہ چلنے لگے افسرده قدم
پھر اسی عشق کی شدت میں، میں در در رویا
پھر ترے آنے کے وعدوں کو میں سن کر ناچا
پھر ترے ہجر کے قصوں کو میں سن کر رویا

0
49