| اب اور عذاب ہی، نہیں آئیں گے |
| اس کے جو خواب ہی، نہیں آئیں گے |
| تیری نگاہ کو، جو نہیں بھایا |
| اب وہ گلاب ہی، نہیں آئیں گے |
| آنکھیں سوال پر، جو کبھی آ ئِیں |
| تجھ کو جواب ہی، نہیں آئیں گے |
| پکڑے پرندے جن، ہیں درختوں کے |
| ان پر شباب ہی، نہیں آئیں گے |
| کیسے طے ہو گا، سفرِ جنوں کے جب |
| وہ ہم رکاب ہی، نہیں آئیں گے |
| لازم تھا جتنا ہوچکا، وہ اب سے |
| آگے نصاب ہی، نہیں آئیں گے |
| م-اختر |
معلومات