چھا میں جاؤں گا چمن میں کبھی خوش رو ہو کر
میں تو آخر یوں ہی اڑ جاؤں گا خوشبو ہو کر
ہونٹ اور سرخ ہو جا ئیں میں گر کانٹ لوں جو انھیں
سن یہ وہ شرما گیا اور بھی خوں رو ہو کر
دل سزا کب ہی تلک دے گا تیرے کیے کی
یہ جگر بس پو چھتا ہے لہو لہو ہو کر
جسم کا اب مرے بن ہے گیا حصہ یہ تو
زخم بہتا ہے مرا خون کے آنسو ہو کر
میں کہیں بھی رہوں بچاتا ہے دھوپ سے یہ
یہ ابر ساتھ رہا ہے ترے گیسو ہو کر
یہ میے اور ہے پرہیز اپنا کہ عبید
ہم نے پرہیز کیا اب کہ ہے شیخو ہو کر

0
222