چاند سا چہرہ آنکھوں میں
پھول ہو جیسے شاخوں میں
رُوٹھ نہ جائے یار کہیں
مجھ سے باتوں باتوں میں
خوش بُو اُس کے ہونٹوں کی
مہکی میری سانسوں میں
تازہ کر دیں یاد تری
رکھے پھول کتابوں میں
آج تُو آ جا میرے پاس
لے لُوں اپنی بانہوں میں
یاد بہت تم آتے ہو
بھیگی بھیگی شاموں میں
بارش بن کر برسے ہم
دُھوپ سے جلتے پیڑوں میں
اب جاویدؔ ! بتا بھی دے
کون ہے؟ تیری سوچوں میں

0
5