دلِ ناداں عجب جستجو میں ہے
قرار اِس کا تِری گفتگو میں ہے
رہے تُو سامنے تو لگے ایسا
اُجالا سا مِرے رُوبرو میں ہے
تُجھے سوچا بہت بار تو جانا
مکیں تُو ہر مِری آرزو میں ہے
جُدا خود سے کروں تو بھلا کیسے
تِری چاہت مِرے تو لہو میں ہے
مِری دیوانگی تُو اگر دیکھے
جاں تیری جنبِشِ ابرو میں ہے
اُٹھا کے وہ نظر دیکھ لے زاہد
کہاں لیکن کرم اُس کی خُو میں ہے

0
74