| مرے لب پہ کلفتوں کا رہا کبھی شکوہ اور گلہ نہیں |
| گو ہجوم غم رہا عزم و حوصلہ پست ہونے دیا نہیں |
| بے شک و شبہ رہ چاہ میں کوئی عذر بے جا روا نہیں |
| یہی سوچ کے ہی بہانے پوچ بنانے کو جی ہوا نہیں |
| ہو کلام سحر بیاں، ہو طرز ادا کشاں، ہو حسیں سماں |
| بھری انجمن ہو سخن دانوں کے بغیر کچھ بھی مزا نہیں |
| ہو خمار اور سرور چھايا، مگن ہو خوابوں میں بس یہاں |
| رہے زندگی کا نشہ کہ اس سے بڑا کوئی بھی نشا نہیں |
| کہ جہاں میں عالم دین جیتے ہیں مثل وارث انبیا |
| ہو اگر ذی علم کی موت بھر سکے پھر کبھی یہ خلا نہیں |
| ہوا مولیﷻ راضی حضورؐ بھی، رضی اللہ پایا خطاب ہے |
| کرے پیروی جو صحابہؓ کی وہ نبیؐ سے ہوگا جدا نہیں |
| اے خداﷻ تجھی سے ہی ناصؔر اپنی مراد مانگتا صدقہ میں |
| شہ مصطفیؐ کا وسیلہ ہے تجھے کرنا رد یہ دعا نہیں |
معلومات