اے مولا یہ دل سے سدا ہے دعا
نشہ مانگے یہ من حسیں دید کا
نہ ڈھونڈوں حسن یہ کہیں اور میں
کہ یکتا ہیں دلبر نبی مصطفیٰ
ستاروں کے جھرمٹ حسیں کائنات
حسن دانِ دلبر سے سب کو ملا
ہیں لہریں ابھی تک یہ لولاک کی
رواں امر کن سے ہے اب تک صدا
جہاں اس خلق کو کہیں بھی ملا
عطا گر ہیں اس کے نبی مصطفیٰ
دہر گامِ واحد ہے جبریل کا
نبی کا ہے ڈنکا جہاں وہ گیا
ہے رحمت نبی کی کراں در کراں
اسی سے ہے محمود گلشن سجا

14