آنکھ کنارے دل کٹیا میں نرمل روپ تمہارا ہے
سوچ ستارہ بام پہ اترا دل نے تجھے پکارا ہے
روپ نگر کا جیون تم سے حسن نگر کی چھایا ہو
پریم نگر کی رانی ہو تم رب نے خاص اتارا ہے
تیرے در پر چاند ستارے بھکشا مانگیں درپن کی
سندرتا کا سپنا ہو تم جس نے جگ کو نکھارا ہے
تجھ کو دیکھ کے چلے کاٹیں مجنوں ہی بن جائیں لوگ
تیرا حسن بنا دے جوگی ایسا مکھڑا پیارا ہے
اپنی ہستی آس ہے تیری جیون تیرا ہلچل ہے
تجھ کو دیکھ کے جینا سیکھا مرنا تجھ پہ گوارا ہے
بدن ہے تیرا شعلہ، فتنہ آگ لگائے بھیتر میں
ہجر میں جلتا کہتا جائے ملنا تجھ کو خدارا ہے
تیرے جیسا کوئی نہیں ہے حسن کا تو ہی خاتم ہے
خاتم ہے تُو عشق کا میرے تُو ہی دل کا دلارا ہے
تیرے حسن پہ لکھتے لکھتے شاعر ہی بن بیٹھا ہوں
ورنہ میری سوچ کہاں تھی یہ تو تیرا سہارا ہے

0
94