یہ جوانی تو رائیگانی ہے
ایک مدت ہے جو بِتانی ہے
مختصر سا مرا خلاصہ ہے
مختصر سی مری کہانی ہے
خوبرو اختیار ہے کس کا
ایک نطفے کی مہربانی ہے
کس کی میراث ہے یہ شکل بتا
دو زمیں زادوں کی نشانی ہے
تو کسی اور سے مشابہ ہے
تو کسی اور کی کہانی ہے
ہائے اس مسئلے پہ حال ہوئے
کتنی ماؤں کے لال، لال ہوئے
آج اک بات مجھ کو کھل کے بتا
آج اک راز سے تو پردہ ہٹا
تجھ پہ اترا ہے وجد لفظوں کا؟ c
تیرے سینے میں آگ آئی ہے؟
آ مرے پاس تجھ کو بتلاؤں
زخم دل زخم جان کیا شے ہے
اک شجر کی امان کیا شے ہے؟
اس پہ کیسے کرے گا تھیسز تو؟
اک پرندے کے سر پہ اڑنے کا
آسماں میں گمان کیا ہوگا؟
کس قدر پنکھ کھولتا ہوگا
کس قدر دل ٹٹولتا ہوگا
تو کہ دنیا سے ماورا ہے اور
تجھ پہ جوبن چڑھی جوانی ہے
میں تجھے ایک بار پھر کہہ دوں
یہ جوانی تو رائیگانی ہے

0
20