| دیپ جلا کے بیٹھے ہیں |
| آس لگا کے بیٹھے ہیں |
| جانے وہ کب رونق بخشیں |
| گھر کو سجا کے بیٹھے ہیں |
| اک بے وفا کی خاطر ہم |
| اشک بہا کے بیٹھے ہیں |
| اب وہ ہی دکھتا ہے مجھ میں |
| خود کو مٹا کے بیٹھے ہیں |
| ہجر وصال کی ندیا میں |
| ارماں بہا کے بیٹھے ہیں |
| درد رگوں میں چبھتا ہے |
| خوں میں رچا کے بیٹھے ہیں |
| دنیا کی ظالم نظروں سے |
| خود کو چھپا کے بیٹھے ہیں |
معلومات