تمام ظلمتِ شب کہکشاں سے پہلے تھی
مری زمین ترے آسماں سے پہلے تھی
مرے لیے تو اثاثہ تھا زندگی کا وہی
جو تیرگی نگہِ مہرباں سے پہلے تھی
تری نگاہ کو تسلیم ہو نہ ہو لیکن
کہانی دل کی ہر اک داستاں سے پہلے تھی
جواب دینا تو بنتا تھا، دے دیا دل نے
نظر سے گفتگو دل کی زباں سے پہلے تھی
ہجوم سے بھی زیادہ تھا لطفِ تنہائی
کہ دل کی راہ، رہِ کارواں سے پہلے تھی
ہمارے دل کی تسلی تو ہو نہ سکتی تھی
بدن کی کشمکش آرامِ جاں سے پہلے تھی
ہماری حرماں نصیبی گماں بخشتی ہے
یقیں کی جستجو وہم و گماں سے پہلے تھی

0
5