رب قدر کرے دلداروں کی
سرکار کے کل حب داروں کی
دلبر سے رفاقت جن کو ملی
کیا شان ہے خدمت گاروں کی
جن راہوں پہ آقا گزرے ہیں
زہے قسمت ان بازاروں کی
جب پشت خلیل میں تھے آقا
گلزار بنی انگاروں کی
جو طور پہ خاص تجلیٰ تھی
پہچانیں جھلک انواروں کی
کس خاطر روندا ابرہہ کو
یا قوت تھی منقاروں کی
جس موسم کے گل بانٹیں نبی
مت پوچھیں آن بہاروں کی
جو حد سدرہ کی پار کریں
دیں خبر وہ دہر کناروں کی
قوسین میں یہ ہی دلبر تھے
جنہیں دید ہے حق نظاروں کی
ہیں چُور حرم کے بت جن سے
کیا ضرب ہے اُن تلواروں کی
وہ خلدِ بریں کے وارث ہیں
ہر جنت اُن کے یاروں کی
محمود یوں خاص وہ نبیوں میں
جو نسبت چاند سے تاروں کی

19