| قیدِ زندان سے کاظم کو نکالے کوئی |
| ہے صدا فاطمہ زہرا کی بچالے کوئی |
| ہوگئے چودہ برس موسئِ کاظم کو یہاں |
| تازیانے جو لگائے ہیں بدن پر ہیں عیاں |
| سارا زخمی ہے بدن اُس کو سنبھالے کوئی |
| ظلم کرتے ہیں لعیں آہ فلک روتا ہے |
| وہ مظالم ہیں سہے آنکھوں سے خوں بہتا ہے |
| میرے بچے کو مظالم سے بچالے کوئی |
| خشک ہیں ہونٹ تو پانی بھی میسر ہی نہیں |
| قید خانے میں کسی سے بھی مدد ملتی نہیں |
| دم لبوں پر ہے روکا پانی تو ڈالے کوئی |
| دے دیا موسئِ کاظم کو یہاں زہرِ دغا |
| حاکمِ وقت نے ڈھائی ہے قیامت کی جفا |
| خاک پر اب وہ تڑپتا ہے اٹھالے کوئی |
| جکڑا زنجیروں میں رکھا ہےجو لاشہ پل پر |
| لاشہ بے گور و کفن ہے نہیں منہ پر چادر |
| ہائے چہرہ ہے کُھلا چادر بھی ڈالے کوئی |
| آسماں کہتا ہے رو رو کے یہ اب بھی صائب |
| دل پکڑ کے جو مچلتا تھا خدا کا نائب |
| تھی صدا لب پہ کہ بیٹے کو بلالے کوئی۔ |
معلومات