| ریاست سے ٹکر کبھی تو نے لی تو |
| کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا ریاست |
| سیاست میں رکھا قدم جو کبھی تو |
| کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا سیاست |
| صحافت میں رکھا قدم جو کبھی تو |
| کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا صحافت |
| تجارت میں رکھا قدم جو کبھی تو |
| کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا تجارت |
| وزارت میں رکھا قدم جو کبھی تو |
| کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا وزارت |
| عدالت میں رکھا قدم جو کبھی تو |
| کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا عدالت |
| سفارت میں رکھا قدم جو کبھی تو |
| کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا سفارت |
| زراعت میں رکھا قدم جو کبھی تو |
| کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا زراعت |
| وطن میں تو رکھے قدم جو کبھی تو |
| کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا غلامی |
معلومات