| اب پلٹنے کو کچھ بچا ہی نہیں |
| اور آگے کا راستہ ہی نہیں |
| تیری خاطر جو کی نہ ہو میں نے |
| یاد ایسی کوئی دعا ہی نہیں |
| تو بھی آیا نہیں خیالوں میں |
| شعر تازہ کوئی ہوا ہی نہیں |
| اس نے جب کہہ دیا نہیں تو پھر |
| اور کہنے کو کچھ رہا ہی نہیں |
| میرے حامی خرید کر بولا |
| پاس تیرے کوئی گواہ ہی ہیں |
| بات قسمت پہ آ گئی ہے تو پھر |
| بات میں اب کوئی مزہ ہی نہیں |
معلومات