غم کو سینے میں چھپاؤ مسکراؤ
دل کی بیٹھک یوں سجاؤ مسکراؤ
پھینک دو یادوں کی سب گٹھڑیاں تم
اپنے ماضی کو بھلاؤ مسکراؤ
رات پر تاریکیوں کا خوف ہے
چاند کو بھی رہ دکھاؤ، مسکراؤ
تم ہو سُورج کے بھلا کیوں منتظر
خود ہی اپنا دل جلاؤ مسکراؤ
غم کی بستی کے مکینو! مشورہ
مسکراؤ مسکراؤ مسکراؤ
قرنی اپنے راستے کی مشکلات
راستے سے خود ہٹاؤ مسکراؤ
محمد اویس قرنی

0
3