جب بھی لیتا ہے میرا نام وہ پیار کے ساتھ
میں جی اٹھتا ہوں پھر سے دلِ بیمار کے ساتھ
اس کے آنے سے کھلتے ہیں گلشن میں گلاب
جب بھی آتا ہے تو آتا ہے بہار کے ساتھ
ترچھی نظریں گلابی چہرہ کمان ابرو
جانے کتنی ادائیں ہیں میرے یار کے ساتھ
اس کی چال پہ قرباں ہیں جنگل کے ہرن
ہائے میں صدقے چلتا ہے کتنے وقار کے ساتھ
اس کے بدن کی خوشبو سے مہکے ہے فضا
مہکا ہے چمن اس کی مہکار کے ساتھ
اس کے طرزِ بیاں سا کوئی انداز نہیں
وہ اقرار بھی کرتا ہے تو انکار کے ساتھ

0
16