اسکی آنکھیں کمال کرتی ہیں
جانے کتنے سوال کرتی ہیں
اسکے ہونٹوں پر ان کہی باتیں
میرا جینا محال کرتی ہیں
اسکی زلفیں گھنی گھنیری سی
جانے کیا کیا وبال کرتی ہیں۔
اسکی پلکیں حسین ہیں اتنی
اور مجھے سے مقال کرتی ہیں
اسکی الفت میں ڈوبتی باتیں
میرے دل کو ر سال کرتی ہیں
یو نہی توصیف اسکی سانسیں اب
میری سانسیں بحال کرتی ہیں

0
57