ہجرِ نبی میں جب دل ہوتا ہے بے قرار
گریاں یہ آنکھ میری ہوتی ہے بار بار
دل سے پیام ہے یہ بادِ مدینہ لے
کہنا کریم آقا بردہ ہے اشکبار
مشکل بڑی ہیں گھڑیاں ہجر و فراق کی
کہتا ہے پیارے در پر آئے یہ جاں نثار
لیکن کبھی جو من میں آتی ہیں لغزشیں
جس کی وجہ سے عاصی رہتا ہے شرم سار
سرکار کرم کر دیں صدقے حسین کے
توبہ کروں میں دل سے توبہ ہو بار بار
قسمت کے ہیں دھنی جو وہ در پہ آ گئے
مجھ کو بلا لیں آقا سرکارِ نام دار
محمود کی ندا ہے سینے میں جو چھپی
پیاری وہ دیکھے جالی آنکھیں ہوں پُر بہار

24