جہاں والو نے دیکھی ہے یہ طاقت ابن حیدر کی
یزیدیت لرزتی تھی وہ ہیبت ابنِ حیدر کی
جو دشمن کے لیے آندھی جو اپنوں کے لیے سایہ
عجب انداز ہے لطف و شجاعت ابنِ حیدر کی
مرا دعوہ ہے دوزخ میں خدا انکو نہ ڈالے گا
لئے جو مر گیا ہو دل میں الفت ابن حیدر کی
سرِ مقتل بھی سجدے میں جھکا کر سر بتا ڈالا
خدا سے تھی بھلا کیسی محبت ابنِ حیدر کی
بچایا ڈوبنے سے جس نے دینِ حق کی کشتی کو
زمانے بھر پہ ہے واضح حقیقت ابنِ حیدر کی
حسین منی جسکو کہہ دیا میرے نبی نے پھر
بھلا کیسے بیاں ہو شان و رفعت ابن حیدر کی
ذرا سی بادشاہت پر سمجھتے کیا ہے یہ ظالم
ہے پھیلی دو جہانوں میں سدارت ابن حیدر کی
بقا اسلام کو بخشی ہے جس نے کربلا سے ہی
وہ بے شک لازوال و پاک طینت ابنِ حیدر کی
جہاں میں کون ایسا ہے علی کے لاڈ لو جیسا
کہ بنتی ہو سواری خود رسالت ابن حیدر کی
یزیدی ظلم کی بنیاد جس سجدے نے لرزا دی
قیامت تک رہے گی وہ عبادت ابنِ حیدر کی
جلا ڈالا تھا سب کچھ ایک ہی نظرِ جلالت سے
نظر والوں نے دیکھی تھی کرامت ابن حہدر کی
ہم ایسی چھاپ چھوڑنگے زمانہ یاد رکھے گا
بیاں کر کے وہ کر بل کی شہادت ابن حیدر کی
طرب کو حشر کے دن کا کوئی بھی خوف کیسے ہو
کہ ہوگی ساتھ میرے تب حمایت ابنِ حیدر کی

0
2