جگر سوز ماحول بے حد گراں ہے
ستائے یہ رہ رہ کے ٹیس و فغاں ہے
تبسم سے جھیلیں ستم سارے ہم نے
"سفر زندگی کا مسلسل رواں ہے"
رقم ہوگی تاریخ کوئی یہاں گر
سنائے زمانہ وہ پھر داستاں ہے
سمجھتے ہیں قیمت جو باریک بیں ہو
پرکھ رہتی ہیرے کی وہ قدر داں ہے
کہ وہم و گماں سے پرے مل گیا تب
ہوا جب مقدر کبھی مہرباں ہے
نہیں دیں گے ہرگز اسے ہم بکھرنے
بسایا محبت کا جو آشیاں ہے
کدورت ہے ناصؔر نہ سینہ میں کینہ
نرالا یہ دل کا ہمارا جہاں ہے

0
33