| بدلے گا نظام یہ سارا خود |
| سبھی آس لگائے بیٹھے ہیں |
| کوئی بھی آ جائے طاقت میں |
| پلکوں کو بچھائے بیٹھے ہیں |
| آنکھوں کو جہاں پہ اٹھانا تھا |
| آنکھوں کو جھکائے بیٹھے ہیں |
| جہاں زور سے رائے دینی تھی |
| وہاں رائے چھپائے بیٹھے ہیں |
| جہاں جوش دکھانا تھا سب کو |
| وہاں ہائے ہائے بیٹھے ہیں |
| جہاں راز اگلنے ضروری ہوں |
| وہاں راز دبائے بیٹھے ہیں |
| جب باتیں سچی کرنی تھیں |
| تب جھوٹ سنائے بیٹھے ہیں |
| جب کرم کمانا تھا سب کو |
| تب ظلم کمائے بیٹھے ہیں |
| دے کر دھو کے لوگوں کو سب |
| سب دھوکے کھائے بیٹھے ہیں |
| بدلے گا نظام یہ سارا خود |
| سبھی آس لگائے بیٹھے ہیں |
معلومات