| ہم نے خود کوکبھی ماضی سے نکالا بھی نہیں |
| اور کوئی خواب حقیقت میں تو ڈھالا بھی نہیں |
| اب کے گلتی ہی نہیں دال تو پھر کیا کیجئے |
| دھل چکے ایسے کہ اب دال میں کالا بھی نہیں |
| تیری چایت نے لگائے ہیں مسلسل چیرے |
| ہم نے زخموں کو کبھی شوق سے پالا بھی نہیں |
| ہمسفر کیسے تجھے مانے گی دنیا میرا |
| ترے پاؤں تلے یکسر کوئی چھالا بھی نہیں |
| دیدنی کیا ہے؟ مصدق یہ بتا دے مجھ کو |
| ہر جا ظلمت ہے، کہیں کوئی اجالا بھی نہیں |
معلومات