آنکھوں کو بھی فریب دکھانے نہیں دیا |
دل میں بھی تیری یاد کو آنے نہیں دیا |
تجھ سے بچھڑنے کا مجھے ہوگا نہیں گناہ |
کیوں کہ یہ تیرا غم تو خدا نے نہیں دیا |
اس شہر میں جو آگہی اتنا بڑا ہے جرم! |
فطرت نے کوئی راز بتانے نہیں دیا |
بوئے چمن کا نام پتہ ہے نہ کچھ خبر |
کوئی پیام باد صبا نے نہیں دیا |
اس شمع رو کی روشنی کافی تھی بزم میں |
کوئی چراغ ہم نے جلانے نہیں دیا |
کیا ہے مری سیاہ نصیبی کا اب مقام |
کوئی اشارہ زلف رسا نے نہیں دیا |
معلومات