خواب دیکھے نہ گئے اور دکھائے نہ گئے |
ہم سے تو ریت کے مینار بنائے نہ گئے |
جیتنا جنگ وہ تجھ سے کوئی مشکل تو نہ تھا |
ہاں مگر تیرِ زباں ہم سے چلائے نہ گئے |
۔ |
بن بلائے وہ خیالات میں آتے ہیں مرے |
ہم ہیں خود دار کبھی بھی بے بلائے نہ گئے |
بے ثمر رہ گئے ہم باغ میں کچھ اس لیے بھی |
پیڑ نازک تھے بڑے ہم سے جکھائے نہ گئے |
راز کو راز ہی رکھتے تھے وہ پر اب کی بار |
راز ہی اتنے تھے کہ ان سے چھپا ئے نہ گئے |
معلومات