| سنا ہے ایک زمانے کے بعد آئے گا |
| وہ اب کے بار بھلانے کے بعد آئے گا |
| جلا ہے دل تو نہیں ہے کوئی بھی غم اس کو |
| وہ میری روح جلانے کے بعد آئے گا |
| اسے اچھا نہیں لگتا بہار کا موسم |
| سو اب بہار کے جانے کے بعد آئے گا |
| یہاں سلگتے بدن کی جو خاک اڑتی ہے |
| اسے ہوا میں اڑانے کے بعد آئے گا |
| نگاہِ شوق سے بچنے کے واسطے ساغر |
| چراغِ شب کو بجھانے کے بعد آئے گا |
معلومات