| یہ دائمی کتاب مٹا پاؤگے کہاں |
| دل میں ہے عاشقوں کے جلا پاؤگے کہاں |
| آندھی سے کہہ رہا ہے یہ جلتا ہوا چراغ |
| فانوس ہے خدا تو بجھا پاؤگے کہاں |
| بنیاد میں لگی ہو محبت کی اینٹ تو |
| دیوار ایسے گھر کی ہلا پاؤگے کہاں |
| روٹی بٹورتے ہو غریبوں کے نام پر |
| غربت زدوں سے ہاتھ ملا پاؤگے کہاں |
| لفظوں سے کھیلتے ہو بہت خوب تم مگر |
| الفاظ اپنے جی کے دکھا پاؤگے کہاں |
| کہتے ہو چھوڑ کر میں چلا جاؤں گا تمہیں |
| تم چاہ کر بھی ہم کو بھُلا پاؤگے کہاں |
| روتے رہو گے یاد میں طیب کی عمر بھر |
| بیمار دل کی آپ دوا پاؤ گے کہاں |
معلومات