اپنی پہچان ہو ممتاز دیانت کر کے
شان و تعظیم سنور جائے شرافت کر کے
غلبہ ء حال ہو عصیاں پہ ندامت کر کے
پر مہک قلب ہو مولی کی اطاعت کر کے
مقصد زیست ہو اوروں پہ نچھاور ہونا
دل کو تسکین ہو غربا کی اعانت کر کے
شر پسندی کے سبب امن بگڑ جائے گر
روکنا شر و فتن کو ہے سماجت کر کے
خیر مقدم کرے پرجوش اقارب کا سدا
بہتری آئے رفاقت میں سواگت کر کے
مدح خواں سے گلہ رہتا ہے کبھی ممکن پر
عزم تصلیح وہ رکھتا ہے شکایت کر کے
رنجشیں مٹ سکی الفت کی زباں سے ناصؔر
باہمی ربط بڑھا پیار و محبت کر کے

0
16