شبِ قربت میں فرقت ہے
عجب شے بھی محبت ہے
شمع تو ہے میں پروانا
کہوں کیا میری حسرت ہے
مرا دل ہے مریضِ عشق
جسے جلنے کی حسرت ہے
بہت کچھ تم سے کہنا ہے
ملو تم گر جو مہلت ہے
اداسی اور خلوت میں
جو باقی ہے سو وحشت ہے
زمانا تیرا شیدائی
جہاں میں تیری شہرت ہے
نگاہِ ناز میں ساقی
مری خاطر ہی عسرت ہے

0
19