| مرا رستہ کوئی اور ہے مری منزل کوئی اور ہے |
| مجھے مطلوب تھا کوئی مجھے حاصل کوئی اور ہے |
| منافق جو نہیں ہوں تو بڑا بھی تو نہیں ہوں میں |
| تری محفل کوئی اور ہے مری محفل کوئی اور ہے |
| یقیں آیا نہیں مجھ کو کئی دن بھول جانے پر |
| کہوں کیسے کہ تیری یاد سے غافل کوئی اور ہے |
| جو تنہا آنکھ سے نکلے وہ پھر رخسار سے گزرے |
| سمجھتا ہے یہی آنسو مرا ساحل کوئی اور ہے |
| تمھارا دل کبھی یوں بھی لگے دفتر ہو سرکاری |
| جہاں قابل کوئی اور تھا وہاں کاہل کوئی اور ہے |
| زمانے کی نظر میں صرف تنہائی نے مارا ہے |
| یہ تنہائی نہیں شاکر مرا قاتل کوئی اور ہے |
معلومات