ہر روز اک فکر ستاتی ہے مجھ کو
ہر روز اک فکر سے بھاگتا ہوں میں
میں بالکل ٹھیک نہیں کہوں کیسے
ہوں بالکل ٹھیک یہ کہَّتا ہوں میں
میرے اندر ہی ہے معرکہ برپا
خود کو ہی ہارتا دیکھتا ہوں میں
محفل اب کوئی جی کو نہیں بھاتی
اکثر تنہائی میں سوچتا ہوں میں
میری آواز صدا نہیں ہوتی
لیکن سچ تو یہ ہے چیختا ہوں میں
دل کو عشیار نہ رکھو پریشاں
کرنا ہے کیا چلو دیکھتا ہوں میں

0
18