عشق الزام عشق رسوائی
عشق ہی عشق میں تماشائی
آتِشِ عشق جس نے بھڑکائی
عشق دیوانہ عشق سودائی
دل میں برپا قیامتیں کتنی
ایک دل یادیں اور تنہائی
عشقِ دنیا فریبِ نامحرم
اور انساں ہے ناشکیبائی
درد ہی درد عشقِ دنیا میں
عشق ظالم ہے عشق ہرجائی
جسم و جاں عشق میں سلگتے ہیں
عشق نے روح بھی ہے تڑپائی
عشق ناسورِ جسم و جاں حامد
عشق ہی زخمِ آبلہ پائی

42