| ہم کیسے جی رہے ہیں |
| خود زہر پی رہے ہیں |
| کس طرح ہم یہ کہتے |
| ہم ہونٹ سی رہے ہیں |
| جب سے ہے آنکھ کھولی |
| تنگ دست ہی رہے ہیں |
| دولت نہیں تھی پھر بھی |
| ہم تو غنی رہے ہیں |
| ہر سمت راحتیں تھیں |
| پھر بھی دکھی رہے ہیں |
| وہ دل جو اب ہے خالی |
| اس میں کبھی رہے ہیں |
| اس کے بغیر ہم بھی |
| کس طرح جی رہے ہیں |
| دل کی گرہ جو توڑی |
| اس نے تھی سی رہے ہیں |
| GMKHAN |
معلومات