| کسے ہے میسر کہ یہ خواب دیکھے |
| کہ زانو پہ سر رکھ کے مہتاب دیکھے |
| مرے دل کو شاید گوارا نہیں ہیں |
| تری آنکھوں سے میں نے جو خواب دیکھے |
| گو لبریز ہے زندگی سختیوں سے |
| نزاکت سے بھرپور احباب دیکھے |
| مرا دل ہمیشہ تونگر رہا ہے |
| مگر مفلسی کے تو اسباب دیکھے |
| پڑے جام و ساغر کے چکر میں کیوں کر |
| لبوں پر کوئی جو مئے ناب دیکھے |
| انہیں کیا دے آخر حبابوں کا شور |
| جواہر جنہوں نے تہِ آب دیکھے |
معلومات